۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت انسان کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں پیش آنے والے حالات کو سمجھتے ہوئے اللہ کی رحمت کا شکر گزار ہو اور اپنی کوتاہیوں پر توبہ کرے۔ یہ آیت رسول اللہؐ کی حقانیت کو واضح کرتی ہے اور لوگوں کو ہدایت کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

مَا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِكَ ۚ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا. النِّسَآء(۷۹)

ترجمہ: تم تک جو بھی اچھائی اور کامیابی پہنچی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو بھی برائی پہنچی ہے وہ خود تمہاری طرف سے ہے .... اور اے پیغمبرہم نے آپ کو لوگوں کے لئے رسول بنایا ہے اور خدا گواہی کے لئے کافی ہے۔

موضوع:

یہ آیت سورہ نساء کی 79ویں آیت ہے، جس میں اللہ تعالیٰ انسان کی اچھائی اور برائی کے اسباب کو بیان کر رہا ہے اور پیغمبر اکرمؐ کی رسالت اور اللہ کی گواہی کی وضاحت کی گئی ہے۔

پس منظر:

یہ آیت مدینہ کے دور میں نازل ہوئی جب رسول اللہؐ کو کفار اور منافقین کی جانب سے مخالفت اور سازشوں کا سامنا تھا۔ بعض افراد اپنی ناکامیوں اور مشکلات کا ذمہ دار رسولؐ یا خدا کو ٹھہراتے تھے۔ اس آیت نے اس غلط فہمی کو دور کیا اور واضح کیا کہ کامیابی اور بھلائی اللہ کی نعمت ہے، جبکہ برائی انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔

تفسیر:

1. اچھائی اور برائی کے اسباب

"مَا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ": اچھائی اور نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں کیونکہ وہ رحمٰن و رحیم ہے۔

"وَمَا أَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِكَ": برائیاں اور مشکلات انسان کے اپنے اعمال اور گناہوں کا نتیجہ ہیں۔ اللہ ظلم کرنے والا نہیں بلکہ انسان اپنے عمل سے نقصان اٹھاتا ہے۔

2. رسالت کا مقصد

"وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا": رسول اللہؐ کی بعثت تمام انسانوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی کے طور پر ہوئی۔ آپ کا پیغام ہر انسان تک پہنچانا واجب تھا۔

3. اللہ کی گواہی

"وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا": اللہ کی گواہی تمام گواہیوں سے برتر ہے۔ یہ گواہی رسولؐ کی صداقت اور پیغام کی حقانیت کی دلیل ہے۔

اہم نکات:

• اچھائی اور برائی کے اسباب کا فلسفہ: انسان کو اپنے اعمال پر غور کرنا چاہیے اور برائیوں کے لیے خود کو ذمہ دار سمجھنا چاہیے۔

• اللہ کی بے پایاں رحمت اور انسان کی اپنی کوتاہیاں برائی کی اصل جڑ ہیں۔

• رسول اللہؐ کی رسالت ایک عظیم ذمہ داری تھی، جو صرف اللہ کے حکم سے سر انجام پائی۔

• اللہ کی گواہی رسولؐ کے حق پر ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت انسان کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں پیش آنے والے حالات کو سمجھتے ہوئے اللہ کی رحمت کا شکر گزار ہو اور اپنی کوتاہیوں پر توبہ کرے۔ یہ آیت رسول اللہؐ کی حقانیت کو واضح کرتی ہے اور لوگوں کو ہدایت کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .